قومی رابطے کی زبان اردو
- Get link
- X
- Other Apps
قومی رابطے کی زبان اردو
اردو جہاں رابطے کی حثییت رکھتی ہے وہاں ہی قومی تشخص کی علامت بھی ہے۔ اردو
ترکی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے معنی"لشکر"
کے ہیں۔ جب جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کی حکومت مضبوط ہوئی تو انہوں نے اپنے
لشکروں میں مختلف علاقوں کے لوگ بھرتی کیے۔ ان میں عربی، ایرانی، ترکی، ہندستانی،
پنجابی، سندھی، پھٹان، بنگالی اور بلوچ وغیرہ شامل تھے۔ ظاہر ہے یہ لوگ مختلف
زبانیں ہی بولتے تھے۔ ان کے میل جول سے ایک نئی زبان پیدا ہونے لگی۔ کیونکہ یہ
زبان لشکر(اردو) سے وابستہ لوگ بولا کرتے تھے اس لیے اسے اردو کا نام دیا گیا۔
اردو نے مختلف ادوار میں اپنے کئی نام تبدیل کیے۔ شروع میں اسے ہندوی۔ ہندی اور
ہندوستانی کہا جاتا تھا۔ بعد میں یہ ریختہ کہلائی۔ اس کے بعد اردوئے معلیٰ اور اب
صرف اردو کے نام سے پکاری جاتی ہے۔
مختلف مراحل میں ناموں کی طرح اس کا
ادبی آہنگ بھی بدلتارہا مثلا امیر خسرو ہندی یا ہندوی کے قدیم شاعر گردانے جاتے ہیں۔ ریختہ کے دور میں
مصحفی وغیرہ اور اردوئے معلیٰ کے دور میں
مرزاغالب اور ذوق وغیرہ مشہور ہیں۔
1647ء میں آگرہ کی بنائے شاہ جہاں نے دہلی کو اپنا دار لخلافہ بنایا تو
لشکری زبان بولنے والے اور دہلی کی زبان بولنے والے ایک ہی بازار میں رہتے تھے۔
بادشاہ نے اس بازار کو اردوئے معلیٰ کے نام سے پکارنا تجویز کیا۔ لہزا وہاں بولی جانے والی زبان کو اسی نسبت سے
اردوئے معلیٰ یازبان دہلوں کہا جانے لگا۔ جب زبان دکن اور گجرات پہنچتی تو اسے
بلند ہوکر بہت جلد ادبی درجہ تک پہنچ گئی۔
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment